جستجو تیری

26th July, 2014

نظر کرم سے ہوتا ہے آغاز ہونے کا

اسے مطلب ملا جس پہ ہوئی رحمت شروع تیری

نہیں بے وجہ ہر شہ مست تیری حمد میں ہر دم

ثنا کرتا رگھوں میں دوڑتا میرا لہو تیری

 

یہ دنیا چھان لوں ساری، زمانہ دیکھ لوں سارا

سمندر کے سمندر ڈوب کے کھوجوں اندھیروں تک

سفر کا بے ثمر اور بے سود ہونا طے ہے، لازم ہے

میری ہر سانس، دھڑکن کو نہیں گر جستجو تیری

 

میرا لکھنا بھی بے معنی، میرا کہنا بھی بے مطلب

میرے سننے سنانے میں نہیں ہے حق ریزہ بھی

مجھے ہے آرزو اتنی کہ کانوں میں پڑے جو بھی

اور نکلے جو زبان سے ہو خدا وہ گفتگو تیری

 

رضا تیری، تیرے ہی قرب کا مقصود ہونا بس

دکھا دے وقت یہ مجھ کو کہ حق کچھ اور نہیں ہے

جدا کیسے ہو تجھ سے ‘میں’ کہ مجھ میں اے میرے مولا

بسایی خود ہے اپنے ہاتھ سے تو نے ہی روح تیری

Leave a comment